ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ جو خاموش رہا وہ نجات پاگیا. یونانی فلسفی افلاطون نے 2 ہزار سال سے زیادہ عرصہ پہلے کہا تھا کہ احمق کچھ کہنے کے لئے بولتے ہیں جب کہ دانا تب بولتے ہیں جب ان کے پاس کہنے کو کچھ ہو. کیا آپ نے کبھی سوچا کہ عام طور پر خاموش رہنے والے لوگ دنیا میں اس قدر کیوں کامیاب ہیں؟ ماہرین کا ایک نظریہ جو انسانوں کو شخصی بنیادوں پر 2 اقسام میں تقسیم کرتا ہے کہ جس کی بنیاد پر وہ کامیابی کے لئے درکار توانائی حاصل کرتے ہیں۔ ایک قسم کے انسان وہ کہ جنہیں عام طور پر باہر رہنے اور اور دوست احباب اور سبھی جاننے والوں میں گھرا رہنے رابطے میں رہنے اور گفتگو اور مسلسل بحث مباحثہ کی عادت سے توانائی ملتی ہے انہیں' ایکسٹروورٹ 'کہا جاتا ہے جبکہ جنہیں عام طور پر خاموش رہنا اور اپنا زیادہ تر وقت خود اپنے ساتھ گذارنا توانائی بخشتا ہو ایسے لوگ 'انٹروورٹ 'کہلاتے ہیں۔ اب سوال ذہن میں آتا ہے کہ یہاں ایکسٹرورٹ ' یا ' انٹروورٹ ' ہونا کیوں کر کسی کو کامیابی کے ساتھ جوڑتا ہے؟ ایکسٹراورٹ لوگ اکثر بطور ماہر فرد خاص طور پر ان فیلڈز سے وابستہ ہوتے ہیں جہاں زیادہ بولنے اور نیٹ ورک...
ساری دنیا پر پھیلی حکومت نے انگریزوں کو ایک عجیب سے گھمنڈ اور نسلی برتری کے بخار میں مبتلا کیا ہوا تھا. وہ افریقہ اور ایشیاء کے اپنے غلام ملکوں کے باشندوں کو اپنے برابر ماننے کو تیار نہ تھے. لندن یونیورسٹی میں ایک ہندوستانی طالب علم کو اپنے انگریز پروفیسر پیٹرز کی طرف سے اکثر نسلی بنیاد پر نفرت کا سامنا کرنا پڑتا تھا. ایک دن پروفیسر پیٹرز ڈائننگ روم میں لنچ کر رہے تھے کہ وہ ہندوستانی نوجوان بھی اپنی ٹرے لئے مسٹر پیٹرز کی میز پر آ بیٹھا. پیٹرز نے نوجوان کو گھورتے ہوئے کہا "کیا تمہیں نہیں پتہ ایک پرندہ اور سور ساتھ نہیں کھا سکتے؟" نوجوان نے مسکرا کر جواب دیا. "Don't worry Sir. I'll fly to other table." پروفیسر کا پارہ چڑھ گیا اور اس نے اس ہندوستانی کو سبق سکھانے کا فیصلہ کرلیا. دوسرے دن بھری کلاس میں پرفیسر پیٹرز نے ہندوستانی نوجوان سے دریافت کیا کہ اگر تمہیں راستے میں 2 بیگ ملیں ایک دولت اور دوسرا دانائی سے بھرا ہو تو تم کون سا اٹھاؤ گے؟ نوجوان نے ہچکچاہٹ کے بغیر جواب دیا "دولت". پروفیسر نے طنزیہ مسکراہٹ سے کہا "میں تمہاری جگہ ہوتا تو "د...