بلاشبہ قدرت بہت فیاض ہے اور اس فیاضی کا بھرپور مظاہرہ اس نے ہر انسان کو کسی نہ کسی ٹیلینٹ سے نواز کر کیا ہے مگر ہر ایک اس ٹیلنٹ کو استعمال نہیں کرتا.
دنیا میں لوگوں کی تین قسمیں ہیں. پہلی قسم ان لوگوں کی ہے جن کے پاس کوئی ٹیلینٹ، ہنر یا صلاحیت ہو (جو سبھی کے پاس ہوتا ہے) لوگوں کی دوسری قسم میں وہ لوگ ہوتے ہیں جو اپنے اندر موجود ٹیلنٹ سے واقف ہوتے ہیں (ہم میں سے چند لوگ) تیسری قسم میں ان لوگوں کو شمار کیا جاتا ہے جو اپنے ہنر، صلاحیت یا ٹییلینٹ کو استعمال بھی کرتے ہیں (یہ اہلیت بہت ہی کم لوگوں میں پائی جاتی ہے). طالب علمی کے زمانے میں ہر نوجوان یہ جانتا ہے کہ کیا چیز اسے زندگی کی حرارت، جینے کی امنگ اور آگے بڑھنے کا حوصلہ دیتی ہے.انہیں اپنی خاصیتوں کا بخوبی علم ہوتا ہے. وہ اپنے خوابوں پر یقین رکھتے ہیں مگر جب پیشہ منتخب کرنے کا مرحلہ سامنے آتا ہے تو وہ اپنی صلاحیتوں کو پس پشت ڈال کر اپنی اسناد کی بنیاد پر فیصلہ کرتے ہیں. تب ہم درحقیقت اپنی دلچسپی اور قدرت کی عطا کردہ تخصیص کو نظر انداز کرتے ہیں اور نتیجہ میں ہماری اپنی صلاحیتیں مٹنے لگتی ہیں.
اسٹیفن کنگ کے بقول "ٹیلنٹ کبھی بھی مستحکم نہیں ہوتا یہ ہمیشہ بڑھتا یا مرتا رہتا ہے".
کیا کبھی آپ نے بھی اپنے اندر پوشیدہ ٹیلینٹ کو تلاش کرنے کی کوشش کی ہے؟ کبھی اپنی صلاحیتوں کو جاننے کی کوشش کی؟ جو لوگ ایسا نہیں کرتے درحقیقت وہ دوسروں کو یہ طے کرنے کا حق دے دیتے ہیں کہ آپ کس قابل ہیں اور آپ سے کیا کام لیا جانا چاہئے. تب ہمارے والدین، دوست، شریک حیات، بہن بھائی اور آجر یہ طے کرتے ہیں کہ ہمیں کیا کام کرنا چاہئے. ہم کس زمرے میں آتے ہیں. بحیثیت انسان ہم اس کائنات کی سب سے شاندار مخلوق ہیں تو ہم میں صلاحیتیں کیوں کر عام ہوسکتی ہیں؟ ہر ایک زندگی میں کوئی نہ کوئی غیرمعمولی کام کرنے کی صلاحیت لے کر اس دنیا میں آیا ہے. اصل میں اپنی صلاحیتوں سے آگاہی یا ناواقفیت کو ایک چھوٹی سی مثال سے یوں سمجھا جاسکتا ہے کہ کبھی کبھار آپ کسی خاص موقعہ یا تہوار کے لئے گھر کی آرائش کے لئے کچھ سامان خریدتے ہیں. آپ استعمال کے بعد اس سامان کو اسٹور میں رکھ کر بھول بھال جاتے ہیں.سالوں بعد کبھی صفائی کے دوران وہ سب سامان اچانک آپ کے سامنے آجاتا ہے اور آپ چونک جاتے ہیں "ارے یہ سب تو یہاں رکھا ہوا تھا". ثابت ہوا کہ جو چیزیں استعمال میں نہیں رہتیں وہ آپ کی یاد داشت اور علم میں بھی نہیں رہتیں. دیکھنا ہوگا کہ قدرت نے ہمیں جو صلاحیت تحفے میں دی ہے ہم کیسے اسے تلاش کریں.
گوتم بدھ کا قول ہے "یہاں ہر شخص نوازہ گیا ہے مگر ہم میں سے کچھ نے اپنی گٹھڑی کو کبھی کھول کر نہیں دیکھا". کیا ہم نے قدرت کے دئیے گفٹ پیک کو کبھی کھول کر دیکھا، آپ کی خاص صلاحیت کچھ بھی ہوسکتی ہے. اسے اپنی ڈگریوں اور سرٹیفیکیٹس میں ہرگز تلاش نہ کریں کیوں کہ قدرت آپ کو ٹیلینٹ اور صلاحیت دستاویزی ثبوت کے بغیر عطا کرتی ہے. آپ اپنی مہارت میں اپنی صلاحیت کو باآسانی ڈھونڈھ سکتے ہیں. اپنے مشاغل میں اس کا پتہ لگا سکتے ہیں. آپ کی صلاحیت بولنے، لکھنے، گانے، پینٹنگ، کسی خاص اسپورٹس، ملازم یا کسٹمر ہینڈلنگ میں ہوسکتی ہے. یہ گھر سجانے یا کھانا پکانے میں بھی ہوسکتی ہے غرض آپ کی یہ خاص صلاحیت کچھ بھی ہوسکتی ہے. کبھی کبھار یوں بھی ہوتا ہے کہ خود ہم اپنی صلاحیتوں کو بہت معمولی خیال کرکے نظرانداز کرڈالتے ہیں. اکثر خواتین گھر میں بہت اچھا کھانا پکاتی ہیں. انہیں کھانا پکانا پسند بھی ہوتا ہے مگر جب اسے ان کی خاص صلاحیت اور ٹیلینٹ قرار دیا جائے تو دلی طور پر وہ اسے باقائدہ فن، ہنر یا ٹیلینٹ ماننے پر مشکل سے آمادہ ہوپاتی ہیں جواب آتا ہے "لو بھلا یہ بھی کوئی ہنر ہوا؟ یہ تو میرا باقائدہ روز کا کام ہے" . شاز و نادر ہی ایسا ہوگا کہ کسی خاتون سے اس کا ہنر پوچھا جائے تو وہ فخر سے جواب دے "میں کھانے بہت اچھے پکاسکتی ہوں" . اپنی صلاحیتوں سے آشنا لوگ انہیں ایک سمت دیتے ہیں کیوں کہ کوئی نہیں جانتا کہ اس کا ٹیلینٹ اسے کہاں تک لے جاسکتا ہے. ایک دانشور نے کمال کی بات کی ہے کہ "عام سی صلاحیت اور غیرمعمولی استقامت کے ساتھ آپ ہر چیز حاصل کرسکتے ہیں".
جو نوجوان تعلیم مکمل کرنے کے بعد بھی اپنی صلاحیتوں سے نا آشنا ہیں وہ اپنا وقت بلکہ زندگی گنوا رہے ہیں. اپنی صلاحیتوں کو جانے بغیر آپ کاروبار کریں یا ملازمت درحقیقت آپ خود کو بیوقوف بنارہے ہوتے ہیں. آپ کی زندگی کا ایک تہائی عرصہ گذر چکا اور اب تک آپ یہ نہیں جان پائے کہ آپ اس دنیا میں واقعی کرنا کیا چاہتے ہیں؟ خود پر تجربات کریں نہ ذیادہ انتظار میں وقت برباد کریں.اپنے اندر جھانکیں اور دل کی پیروی کریں. بعد میں درکار مہارتیں سیکھ کر ٹیلینٹ میں مزید نکھار پیدا کیا جاسکتا ہے. "درست وقت" اور "بہتر موقعہ" کے انتظار میں اپنی صلاحیتوں کے آگے بند نہ باندھیں. ایوان بینن کے بقول "تعریف کا مستحق وہ نہیں جس کے پاس صلاحیت ہو بلکہ وہ ہے جو صلاحیت کا استعمال کرتا ہے". آپ کا ٹیلینٹ تبھی کام کرے گا جب خود آپ کام کرں گے.اصل خوشی اپنی صلاحیت اپنی قابلیت کے استعمال سے ملتی ہے نہ کہ اس کے بارے میں خواب دیکھنے سے.اپنی صلاحیتوب کا پتہ لگائیں. انہیں استعمال کریں.پہلا قدم اٹھائیں اور دنیا کے طول و عرض پر چھاجائیں۔.
تحریر: شاہدحبیب ایڈوکیٹ
کراچی )پاکستان)
رابطہ: 923332472648
Absolutely you right all the human beings has special telele jst we have to find ot
جواب دیںحذف کریںبہ قول غالب
جواب دیںحذف کریںدیکھنا تقریر کی لذت کہ جو اس نے کہا
میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے
ہم بنیادی طور پر خود سے ناشناس لوگ ہیں۔ اور نہلے پے دہلا مستقل مزاجی ہمارے پیدا ہوتے ہی راستہ بدل لیتی ہے۔ یہ وہ شخصی کمزوریاں ہیں جن کی وجہ سے اکثریت زندگی میں ناکام رہتی ہے۔
آپ نے مسئلے کی نہ صرف نشان دہی کی ہے بلکہ اس کا حل بھی بتا دیا ہے "عام سی صلاحیت اور غیرمعمولی استقامت".
مختصر، جامع اور پُر اثر، جو اپنے آپ کو دلانا چاہتے ہیں۔
. ثابت ہوا کہ جو چیزیں استعمال میں نہیں رہتیں وہ آپ کی یاد داشت اور علم میں بھی نہیں رہتیں. دیکھنا ہوگا کہ قدرت نے ہمیں جو صلاحیت تحفے میں دی ہے ہم کیسے اسے تلاش کریں.
جواب دیںحذف کریںگوتم بدھ کا قول ہے "یہاں ہر شخص نوازہ گیا ہے مگر ہم میں سے کچھ نے اپنی گٹھڑی کو کبھی کھول کر نہیں دیکھا". کیا ہم نے قدرت کے دئیے گفٹ پیک کو کبھی کھول کر دیکھا. Very nice