درحقیقت اپنے اردگرد لوگوں سے مضبوط تعلق ہی ہماری زندگی میں سچی خوشی, اطمینان اور صحت کی ضمانت ہیں-
اس تحقیق سے تعلقات کے حوالے سے تین سبق سیکھنے کو ملے.
اپنے اردگرد لوگوں سے میل جول اور سماجی تعلقات ہمارے لیے انتہائی مفید اور تنہائی ہماری ذہنی اور جسمانی صحت کیلئے زہر قاتل ہے
مطلب بہت سادہ اور آسان ہے.جو لوگ اپنے اردگرد جتنا زیادہ اپنے والدین, بھائی بہن, شریک حیات, بچوں, رشتہ داروں, ہمسایوں, دوستوں, ساتھ کام کرنیوالوں اور مجموعی طور پر معاشرے کیساتھ اپنا تعلق جتنا زیادہ مضبوط رکھتے ہیں وہ اتنا ہی زیادہ خوش اور مطمین ہوتے ہیں, بہتر ذہنی و جسمانی صحت کے حامل ہوتے ہیں اور لمبی عمر پاتے ہیں. ان کے برعکس اوروں سے سماجی فاصلہ رکھنے والوں سے سچی خوشی اور اطمینان بھی دور ہوجاتے ہیں نتیجہ میں نفسیاتی اور جسمانی صحت کے مسائل سے دوچار رہتے ہیں اور بالآخر دنیا سے بھی جلد رخصت ہوجاتے ہیں
مقام افسوس یہ ہے کہ ہر 5 میں سے کم از کم ایک فرد خود کو ہر دور میں احساس تنہائی کا شکار بتلاتا ہے. یہ شادی شدہ, صاحب اولاد اور ہجوم میں ہوکر بھی تنہا ہی رہتے ہیں
سیکھنے کا دوسرا سبق یہ ہےکہ انسانی تعلقات میں اصل اہمیت دوستوں کی تعداد اور شادی شدہ یا صاحب اولاد ہونا نہیں بلکہ "تعلق" کا "معیاری" ہونا ہوا کرتی ہے. یہ بھی ثابت ہوا کہ جھگڑوں اور تنازعات سے بھرے تعلقات کے درمیان جینا انسانی صحت کیلیے انتہائی مہلک ہوتا ہے . ایسا تعلق طلاق سے کہیں زیادہ برے اثرات مرتب کرتا ہے جب کہ خوشگوار اور پرجوش تعلقات بھری زندگی گویا انسانی صحت کے لیے محافظ کا کردار ادا کرتی ہے.
سیکھنے کا تیسرا سبق اس تحقیق سے یہ ملتا ہے کہ مضبوط اور خوشگوار سماجی تعلقات کے اثرات صرف جسم نہیں بلکہ انسانی ذہن پر بھی بہت شاندار ہوا کرتے ہیں۔
اپنے اردگرد اور خود سے جڑے افراد سے گرم جوش تعلق جوڑے رکھنے والوں کی یادداشت عمر کے آخری حصہ میں بہت تیز ہوتی ہے. ایسے افراد, جو اپنے متعلقین کے بارے میں اس حوالے سے پراعتماد ہوتے ہیں کہ بوقت ضرورت وہ ان پر بلا تردد انحصار کرسکتے ہیں, نہ صرف طویل عمر پاتے ہیں بلکہ آخری عمر میں بھی بہت شاندار حافظہ کے مالک نظر آتے ہیں.
اب اگر ہم اپنا محاسبہ کریں اور خود سے یہ سوال دریافت کریں کہ اپنی موجودہ 25, 40, 65 یا 75 سال کی عمر میں اوروں سے تعلق بنانا, اسے مضبوط کرنا اور برقرار رکھنا خود ہمارے لیے کیا معنی رکھتا ہے؟ اس حوالے سے کیسے ہم کوئی مثبت تبدیلی لاسکتے ہیں؟ اگر سوچا جائے تو ایسا ہم موبائل, لیپ ٹاپ اور TV اور LCD کو دیے جانیوالے وقت (Screen time) کو لوگوں کو دئیے وقت (People Time) سے تبدیل کرکے باآسانی کرسکتے ہیں. زندگی کے معمولات (Routine) کو تھوڑا سا بدل کر, کچھ نیا کرکے ہم آسانی سے بڑی تبدیلی لاسکتے ہیں. کچھ فاصلہ ساتھ چہل قدمی کرکے, کسی لائبریری میں کوئی اچھی کتاب ساتھ پڑھ کر, شام کسی پارک میں کسی بینچ پر ساتھ بیٹھ کر, ریستوران میں محض چائے یا کافی کے ایک کپ سے لطف اندوز ہو کر یا کسی ایسے رشتہ دار, ساتھی یا پرانے دوست سے ملنے جاکر جس سے ہم برسوں پہلے بات کرنا بھی ترک کرچکے ہوں. ہمارا ایسا کرنا اوروں کی ہی نہیں خود ہماری زندگی کو بھی بدل کر رکھ دے گا کیوں کہ اوروں سے اچھے اور مضبوط تعلقات درحقیقت ہماری اچھی زندگی کی تعمیر کرتے ہیں.
تحریر: شاہد جبیب ایڈوکیٹ 03332472648
درست فرمایا اچھے اور مضبوط تعلقات صحت مند اور مطمئن زندگی کی ضمانت ہیں۔بہت اچھے عنوان کا انتخاب کیا آج کے دور کی ضرورت۔
جواب دیںحذف کریںآپ کی تحریر خوشحال زندگی گزارنے کے بہترین رہنما اصول ہیں
جواب دیںحذف کریں